Hot Posts

6/recent/ticker-posts

Fenugreek in Urdu | Methi Dana Benefits - میتھی دانہ

Fenugreek in Urdu | Methi Dana - میتھی دانہ

(Trigonella corniculata

Fenugreek in Urdu | Methi Dana Benefits - میتھی دانہ


میتھی دانہ کی اہمیت -Fenugreek Benefits in Urdu


میتھی دانہ کی تاثیراور مزاج گرم و خشک درجہ اول میں ہے اور جسم سے بادی پن اور بلغم کو دور کرتی ہے۔

میتھرے کی طرح یہ بھی جراثیم کش مصفی خون حیض آور، دودھ اور اور پیشاب آور خصوصیات میں مشہور ہے۔

سوزشِ گردہ کو آرام دیتی ہے اور مثانہ کوٹھنڈک و تقویت بخشتی ہے۔

بھوک بڑھاتی ہے۔ رائبو فلیون (وٹامن 2-B) کاسستا مآخذ ہے۔

میتھی کے چنوں کا ایک کپ قہوہ روزانہ پینے سے یورک ایسڈ کنٹرول ہوتا ہے اور جوڑوں کے درد ختم ہو جاتے ہیں۔

پھلی دار فصلوں کے گروہ میں ہونے کی وجہ سے اس کی جڑوں میں نائٹروجن پکڑنے والے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔

گویا یہ زمینی زرخیزی میں اضافہ کرتا ہے اس لئے اس فصل کے بعد کاشت کی جانے والی فصل بہتر ہوتی ہے۔


موزوں زمین اور علاقے 

میتھی چکنی میرا زمین میں بہتر ہوتی ہے۔ چونکہ اس کا بیج کافی باریک ہوتا ہے اس لئے باریک اور بھربھری زمینی تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیزر سے ہموار شدہ زمین میں اس کا یکساں اگاؤ دستیاب ہوتا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ میتھی بھارت میں اگائی جاتی ہے اگر چہ آبپاش پنجاب میں ہر جگہ اگائی جاسکتی ہے لیکن قصور، نکانہ صاحب اور لاہور اس کی کاشت کے لئے زیادہ معروف ہیں۔ گرد سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ مین روڈ یا کچی سڑک کے قریب کاشت نہ کی جائے۔


آب و ہوا:

 اس کی کاشت معتدل سرد اور خشک آب و ہوا میں بہتر ہوتی ہے۔ اس کی فصل سردی اور کہر کافی حد تک برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فروری اور مارچ کا مرطوب موسم اسکے لئے نقصان دہ ہے۔ اس کے بیچوں میں بہت جلدی اگنے کی بھر پور صلاحیت پائی جاتی ہےجس وجہ سے اس کا عمومی اگاؤ 90 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔


اقسام:  Fenugreek Types In Urdu

 اس کی زیادہ اقسام نہیں ہیں۔ اس کی مشہور زمانہ قسم " میتھی تصوری ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے میں 1975 میں پاس ہوئی تھی۔


شرح بیج :

بیج کے اگاؤ زمینی صحت اور وقت کاشت کی مناسبت سے 3-4 کلوگرام فی ایکڑ کافی ہوتا ہے۔ گرم موسم میں زیادہ اگیتی کاشت کی صورت میں بیج کا اگاؤ بہت کم ہوتا ہے۔ اگیتی کاشت کی صورت میں بہت سے پودے اگنے کے بعد مر جاتے ہیں۔ اس لئے اگیتی کاشت کی صورت میں اس کی شرح بیج دو گنی یعنی 5 - 6 کلو گرام فی ایکڑ کر دی جائے ۔


وقت کاشت :

 وسطی پنجاب میں میتھی کی کاشت کے لئے اکتوبر کا پہلا ہفتہ بہتر ہے لیکن لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور دریاؤں کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی زمینوں میں وسط ستمبر کے بعد بھی کاشت کی جاسکتی ہے۔ زیادہ اگیتی کاشتہ میتھی کا اگاؤ اور بڑھوتری کم ہوتی ہے۔ نیز اس پر سفید مکھی اور چست تیلے کا شدید حملہ ہوتا ہے۔ اس لئے میتھی کی کاشت موسم ذرا معتدل ہونے پر یعنی آخر ستمبر یا شروع اکتوبر تک کی جائے ۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے کا اگاؤ بہتر اور پیداوار زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ حالیہ سالوں کے موسم پہلے کے مقابلے میں زیادہ عرصہ تک فرم رہنے لگ گئے ہیں اس لئے یہ فصل 33 سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں کاشت نہ کی جائے۔


کھا دیں

 میتھی کو زمین، آب و ہوا، وقت کاشت اور طریقہ کاشت کی مناسبت سے23-23 تا50-23 کلوگرام فی اور . ایکڑ نائٹروجن اور فاسفورس ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ اس میں سے ایک تہائی نائٹروجن اور ساری فاسفورس بوقت کاشت ڈالی جائے۔ بقیہ نائٹروجن کاشت کے بعد 35 F 50 دن کے اندر اندر قسط وار کر کے ڈالی جائے۔ نیز ہر کٹائی کے بعد گوڈی کر کے آبپاشی کے ساتھ اضافی نائٹروجن ڈالی جائے تو انگلی کٹائی جلدی تیار ہوتی ہے۔ میتھی کو گوبر کی کھاد ڈالی جائے تو زیادہ کٹائیاں

دستیاب ہوتی ہیں۔


میتھی کا طریقہ کاشت : Fenugreek Cultivation Methods

 میتھی تین طریقوں سے کاشت کی جاسکتی ہے۔ ان میں کیاریوں کا طریقہ، کھیلیوں یا وٹوں کا طریقہ اور ڈرل کا طریقہ شامل ہیں۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔


کیاریوں میں کاشت:

 اگیتی کاشت کی صورت میں زمینی ساخت اور ہمواری کی مناسبت سے ایک تا پانچ مرلے کی کیاریوں میں پانی لگانے کے بعد چھٹہ کر کے کاشت کی جاسکتی ہے۔ اگیتی کاشت کی صورت میں اگر زیادہ بیج ڈالا جائے تو اس طریقے سے کاشتہ میتھی کی پہلی کٹائی کھیلیوں پر کاشتہ فصل کے مقابلے میں جلدی تیار ہو جاتی ہے۔ لیکن اس کی مجموعی پیداوار کھیلیوں پر کاشتہ میتھی کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ گھنی ہونے کی وجہ سے اس پر بیماری کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔


کھیلیوں پر کاشت:

 چھوٹے پیمانے پر کاشت کی صورت میں باریک تیار کردہ زمین میں سو دو تا اڑھائی فٹ چوڑی کھیلیوں کے دونوں کناروں پر لکیریں لگائی جاتی ہیں۔ پھر ان لکیروں میں بیچ کا کیرا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد احتیاط سے پانی لگایا جاتا ہے۔ اس طریقے سے کاشتہ میتھی کا اگاؤ بہتر ہوتا ہے اور دو قطاروں کے درمیان سے جڑی بوٹیوں کی تلفی میں بہت آسانی رہتی ہے۔ کھیلیاں بنانے کے بعد ان پر چھٹہ کر کے ہاتھ پھیر دیا جائے ، کاشتکاروں میں یہی طریقہ رائج ہے۔ کھیلیوں پر کاشتہ میتھی کیاریوں میں کاشت کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ پیداوار دیتی ہے بلکہ یہ بارشی پانی سے کم متاثر ہوتی ہے اور بیج کی زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اس پر کیاریوں میں کاشت کے مقابلے میں بیماری (گالا) کا حملہ بھی کم ہوتا ہے۔


ڈرل سے کاشت

میتھی کا بیج بنانا ہو تو مارچ کے شروع میں اس کی آخری کٹائی کو بیچ کے لئے رکھا جاسکتا ہے۔ اگر صرف بیج کے لئے کاشت کرنی ہو تو نومبر کے آخر میں ایک ایک فٹ کے فاصلہ پر وتر زمین میں ڈرل کی مدد سے کاشت کی جائے۔


کیڑے مکوڑے:

 اس کی اگیتی فصل پر سفید مکھی اور چست تیلے کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ بیج والی فصل پر لشکری اور امریکن سنڈی بھی حملہ کرسکتی ہے۔ سفید مکھی اور چست تیلے کے شدید حملہ کی صورت میں پہلی کٹائی میں بہت تاخیر ہوسکتی ہے۔ چست تیلہ کی صورت میں امیڈا کلو پر 200 ملی لٹر اور سفید مکھی کی صورت میں ایسیا پسر و 10 گرام ایک سولٹر پانی میں ملا کر سپرے کی جاسکتی ہیں۔ اس فصل کی بارآوری چونکہ کیڑوں کے ذریعے ہوتی ہے لہذا میتھی کی زیادہ پیداوار کے لئے پھول آوری کے دوران کوئی بھی کیڑے مار زہر استعمال نہ کی جائے۔


جڑی بوٹیاں :

 میتھی کی جڑی بوٹیوں میں ان ست، ڈیلا، لمب گھاس ، قلفہ، چولائی ، باتھو، کرنڈ، جنگلی ہالوں اور جنگلی پالک وغیرہ شامل ہیں۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے بوائی سے ایک ماہ قبل 33 فیصد پینڈی میتھالین زہر ایک لٹر فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ دوسری کئی سبزیوں کے برعکس کاشت کے بعد اور اگاؤ سے پہلے میتھی پر جڑی بوٹی مارز ہبر براہ راست استعمال نہیں کی جاسکتی۔



آبپاش:

 پندرہ سے بیس دن کے بعد جب سب پودوں کی جڑیں مضبوط ہو جا ئیں پہلا پانی دینا چاہے بعد ازاں دو تین ہفتوں کے بعد پانی دیتے رہنا چاہیے۔


برداشت:

 اپریل کے شروع میں فصل برداشت کے لیے تیار ہو جاتی ہے اور اس کو صبح کے وقت کاٹ لیا جاتا ہے اگر زیادہ پک جائے تو کاٹتے وقت پھلیوں کے گر جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔


پیداوار

 اس کی چار پانچ کٹائیوں سے مجموعی طور پر عموم 200-300 من سبز میتھی اور 4 من فی ایکڑ یک بیج حاصل ہو سکتا ہے۔ لیکن بہتر فصل سے سبز میتھی 400 من اور آخری کٹائی سے بچ 6 من فی ایکڑ تک حاصل کیا جاسکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments